20

*انـــــداز بیـــــــان*


ایک اندھا آدمی عمارت کے پاس بیٹھا تھا اور پاس ایک بورڈ رکھا تھا جس پہ لکھا تھا "میں اندھا ہوں برائے مہربانی میری مدد کریں" ساتھ میں اس کی ٹوپی پڑی ہوئی تھی جس میں چند سکے تھے.
ایک آدمی وہاں سے گزر رہا تھا اس نے اپنی جیب سے چند سکے نکالے اور ٹوپی میں ڈال دیے اچانک اس کی نظر بورڈ پر پڑی اس نے بورڈ کو اٹھایا اور اس کی دوسری طرف کچھ الفاظ لکھے اور بورڈ کو واپس رکھ دیا تاکہ لوگ اس کو پڑھیں
آدمی کے جانے کے بعد کچھ ہی دیر میں ٹوپی سکوں سے بھر گئی دوپہر کو وہی آدمی واپس جانے کے لیے وہاں سے گزر رہا تھا کہ اندھے نے اس آدمی کے قدموں کی آہٹ کو پہچان لیا اور اس سے پوچھا کہ تم وہی ہو جس نے صبح میرے بورڈ پر کچھ لکھا تھا.
آدمی نے کہا کہ ہاں میں وہی ہوں
اندھے نے پوچھا کہ تم نے کیا لکھا تھا؟ کہ کچھ ہی دیر میں میری ٹوپی سکوں سے بھر گئی جو سارے دن میں نہ بھرتی
آدمی بولا: میں نے صرف سچ لکھا لیکن جس انداز میں تم نے لکھوایا تھا اس سے تھوڑا مختلف تھا میں نے لکھا "آج کا دن بہت خوبصورت ہے لیکن میں اس قابل نہیں کہ اس کا نظارہ کر سکوں"
آدمی نے اندھے کو مخاطب کر کے کہا: تم کیا کہتے ہو کہ جو پہلے لکھا تھا اور جو میں نے بعد میں لکھا دونوں کا اشارہ ایک ہی طرف نہیں ہے.

*اندھے نے کہا یقیناً دونوں تحریریں یہی بتاتی ہیں کہ آدمی اندھا ہے لیکن پہلی تحریر میں سادہ لفظوں میں لکھا تھا کہ میں اندھا ہوں اور دوسری تحریر لوگوں کو بتاتی ہے کہ آپ سب بہت خوش قسمت ہیں کہ آپ اندھے نہیں ہیں.*
نتیجہ
ہم کو ہر حال میں اللہ شکر ادا کرنا چاہیے ہمارا ذہن تخلیقی ہونا چاہیے نہ کہ لکیر کے فقیر جیسا، ہمیں ہر حال میں مثبت سوچنا چاہیے

افسوس کے بغیر اپنے ماضی کو تسلیم کریں، اعتماد کے ساتھ حال کا سامنا کریں اور خوف کے بغیر مستقبل کے لیے تیار رہیں ۔
*︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗*
 _*📚💦Qasim Ali Shah Groups(non official)💦📚*_
*︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘*


*بچکانہ حرکتیں ۔۔۔*


ایک چوبیس سال کا لڑکا چلتی ٹرین سے باہر دیکھ کر اونچی آواز میں چلاتا ہے کہ دیکهو بابا! درخت پیچهے رہ گئے ہیں ہم بہت تیزی سے آگے جارہے ہیں۔ باپ اس کی طرف دیکهتا ہے اور خوش ہو کر مسکرا دیتا ہے. ایک نوجوان جوڑا بهی چوبیس سال کے لڑکے کے قریب بیٹها ہوتا ہے اور غور سے اس کو دیکھ رہا ہوتا ہے اور سوچ رہا ہوتا ہے کہ اتنا بڑا ہوگیا ہے اور کتنی بچگانہ حرکتیں کر رہا ہے. شاید یہ کوئی زہنی مریض ہے جو باپ کو پریشان کر رہا ہے. اچانک سے پهر لڑکا چلاتا ہے دیکھو بابا! بادل بهی ہمارے ساتھ ساتھ بهاگ رہے ہیں آخر کار اس جوڑے سے رہا نہ گیا اور لڑکے کے باپ کو کہنے لگے ”کہ آپ اپنے بیٹے کو کسی اچهے ماہر نفسیات کے پاس کیوں نہیں لے کر جاتے؟ بوڑهے آدمی مسکرایا اور کہا” کہ ہم ابهی ابهی ڈاکٹر کے پاس سے آرہے ہیں لیکن ماہر نفسیات کے پاس سے نہیں. ہم ہسپتال سے واپس آرہے ہیں. میرا بیٹا پیدائشی اندها تھا اس نے آج پہلی دفعہ دنیا کو اپنی نظر سے دیکها ہے. آج 24 سال بعد اس کو اپنی نظر سے دنیا کو دیکهنے کا موقعہ ملا ہے اس کا یہ رویہ آپ کے نزدیک احمقانہ ضرور ہوگا لیکن میرے لیے یہ کسی معجزہ سے کم نہیں ہے. وہ جوڑا لڑکے کے باپ کے پاس آکر بہت سے ان کہے الفاظ اور آنکهوں میں شرمندگی کے آنسو لیے ہوئے بیٹھ جاتا ہے. اور انکی خوشی میں شامل ہوتا ہے۔ 

*حاصل کلام:*
    *دنیا میں ہر انسان کی کوئی نہ کوئی کہانی ضرور ہوتی ہے لیکن ہم لوگوں کو بہت جلد ان کے ذاتی معاملات میں دخل اندازی کرنا اور رائے دینا اپنا فرض سمجھتے ہیں. یہ نہ جانتے ہوئے کہ وہ کون ہے اور ان کو کیا مسئلہ ہے. اس کہانی کا سچ بهی آپ کے لیے حیران کن ہے دوسروں کی زندگی میں جهانکنے کی بجائے اور رائے دینے کی بجائے اپنی زندگی پر توجہ دیں.*
*︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗*
 _*📚💦Qasim Ali Shah Groups💦📚*_
*︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘*



0 comments:

Post a Comment